ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / شام وعراق میں بلجیئن جنگجوؤں کی تفصیلات منظرعام پر

شام وعراق میں بلجیئن جنگجوؤں کی تفصیلات منظرعام پر

Thu, 14 Jul 2016 15:02:57  SO Admin   S.O. News Service

برسلز،14جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)یورپی ملک بیلجیم کی وزارت داخلہ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بیلجیم کے 457شہری شدت پسند تنظیموں میں شمولیت کے لیے شام اور عراق کے سفر پر جا چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شام اور عراق جانے والوں میں ایک تہائی تعداد خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے۔نجی ٹی وی نیٹ ورکوی ٹی این نے سرکاری اعدادو شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام کا سفر کرنے والے 457بیلجین شہریوں میں 266نے انتہا پسند گروپوں میں شمولیت اختیار کی یا شمولیت کی کوشش کی ہے۔ یہ لوگ ابھی تک شام اور عراق ہی میں موجود ہیں۔ ان میں سے 90لاپتا ہیں یا ہلاک ہوچکے ہیں۔بیلجین وزارت داخلہ کے ترجمان جان گمبون نے اے ایف پی کو بتایا کہ وی ٹی ان کے اعداد و شمار درست ہیں تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیل بتانے سے گریز کیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیلجیم کے چار باشندے حال ہی میں شام اور عراق کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔ شورش زدہ ملکوں کا سفر کرنے والے 114بیلجین باشندے واپس آگئے ہیں۔ 73افراد کو شام اور عراق جانے کی کوشش کے دوران سرحد پر روک لیا گیا۔پہلی بار بلجیم کی خواتین اور بچوں کی شام میں موجودگی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شام اور عراق میں شدت پسندوں میں شمولیت کے لیے جانے والوں میں 328مرد، 86عورتیں اور 12بچے شامل ہیں۔ شام جانے والی خواتین میں 50کے بارے میں خیال ہے کہ وہ محاذ جنگ پرموجود ہیں۔18واپس آچکی ہیں جب کہ 17کو شام اور عراق کے سفر سے روک دیا گیا۔کم عمر افراد میں سے تین کی عمریں 12اور 18سال کے درمیان ہیں۔ ان میں سے دو واپس آگئے جنہیں سرحد پر چھ ماہ تک حراست میں بھی رکھا گیا۔ 12 سال سے زاید عمر کے 30بلجئین باشندے اب بھی وہاں موجود ہیں۔ساڑھے گیارہ کروڑ آبادی والے یورپی ملک سے پانچ سو کے لگ بھگ شہریوں کا شام اور عراق میں شدت پسند گروپوں میں شامل ہونے کا اعلان انتہائی خطرناک ہے۔ کسی دوسرے یورپی ملک سے اتنی بڑی تعداد میں لوگ شدت پسند گروپوں میں شمولیت کے لیے دوسرے ملکوں کو نہیں گئے۔
بیلجین حکام نے پچھلے سال 13نومبر کو پیرس اور رواں سال 22مارچ کو برسلز میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد شدت پسندوں کی طرف میلان کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ پیرس حملوں میں 130اور برسلز میں 32افراد مارے گئے تھے۔ شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم دولت اسلامی داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔


Share: